خلا میں اجنبی اجسام جو حیرت میں مبتلا کر دیں
اومواموا
حیرت میں مبتلا کرنے والا مہمان
ایک پراسرار صورتحال
ایک دم دار ستارہ
ایک ناممکن حساب
مزید کی تلاش
https://www.youtube.com/channel/UCmSdMtbVfU2vxpJrsOQGVJA?sub_confirmation=1
https://esite.pk/%d8%ae%d9%84%d8%a7-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a7%d8%ac%d9%86%d8%a8%db%8c-%d8%a7%d8%ac%d8%b3%d8%a7%d9%85-%d8%ac%d9%88-%d8%ad%db%8c%d8%b1%d8%aa-%d9%85%db%8c%da%ba-%d9%85%d8%a8%d8%aa%d9%84%d8%a7-%da%a9%d8%b1/
“اومواموا۔
اومُوامُوا نظام شمسی سے باہر سے آنے والا ایک سیارچہ ہے جسے 19 اکتوبر کو دریافت کیا گیا تھا ۔شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ چوڑائی کے مقابلے پر اس کی لمبائی کم از کم دس گنا زیادہ ہے۔ یہ شرح نظامِ شمسی کے اب تک دریافت شدہ کسی بھی جسم کے مقابلے پر زیادہ ہے۔ چلی میں واقع دوربین سے اس کا مشاہدہ کرنے والی امریکی ماہرِ فلکیات کیرن میچ اور ان کے ساتھیوں نے تخمینہ لگایا ہے کہ اس سیارچے کی لمبائی 400 میٹر ہے اور تیزی سے گھوم رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کی چمک میں تیزی سے کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ چمک میں اسی تبدیلی کی وجہ سے اومواموا کی عجیب و غریب شکل کا اندازا لگانے میں مدد ملی۔
وہ اکتوبر 2017 میں خلا کے اُس پار سے اُبھر کر سامنے آیا اور ہوائی کی ایک آبزرویٹری (رصد گاہ جہاں سے اجرام فلکی کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے) کی ٹیلی سکوپ پر ایک روشن نکتے کی طرح نمودار ہوا۔
خلا میں 57 ہزار میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے یہ اجنبی چیز ’ویگا‘ کی سمت سے آئی تھی۔ ویگا ایک اجنبی ستارہ ہے جو ہماری زمین سے 237 کھرب کلومیٹر دور ہے۔
اس اجنبی چیز کی ہئیت لمبے سگار کی طرح کی تھی جو ایک غیر معمولی جہاز جیسی ڈسک کی شکل میں ڈھلا ہوا تھا۔ جب تک یہ اجنبی چیز انسانوں کی مشاہدے میں آئی تب تک یہ ہمارے نظام شمسی میں موجود سورج کے سامنے سے گزر چکی تھی اور اس نے بالوں میں لگانے والی پن کی طرح یو ٹرن لے کر ایک مختلف سمت میں سفر شروع کر دیا تھا۔
اس عجیب و غریب خلائی شے کا نام ’اومواموا‘ رکھا گیا جس کا ہوائی میں بولی جانے والی زبان میں مطلب ہے ’دور سے آنے والا پیغام رساں۔‘
ہوائی یونیورسٹی میں ماہر فلکیات رابرٹ ویرک نے سب سے پہلے اس کا پتہ لگایا تھا اور اس خلائی شے کی رفتار جان کر انھیں فوراً ہی علم ہو گیا تھا کہ یہ شے علم طبیعیات کے لیے ایک نئی چیز ہے۔ یہ کوئی عام دم دار ستارہ یا سیارچہ نہیں تھا بلکہ یہ دور دراز کسی نامعلوم شمسی نظام سے آنے والی کوئی چیز تھی۔
درحقیقت یہ دور کی دنیا سے آنے والی وہ پہلی چیز ہے جو ہمارے علم میں آئی ہے اور جس کا ہم نے مشاہدہ کیا ہے۔ یہ بات بہت جلد ہی واضح ہو گئی کہ ’اومواموا‘ نامی یہ خلائی چیز جو کسی انجان دنیا سے آئی ہے اور اسی مناسبت سے یہ تھی بھی اُتنی ہی عجیب و غریب۔ سائنسدانوں کو اس سے جڑے دو حقائق میں سب سے زیادہ دلچسپی تھی۔
سب سے پہلے اس کی وہ پراسرار رفتار تھی جو سورج سے دور جاتے ہوئے مشاہدے میں آئی۔ اور اس رفتار کی وجہ سے اس کے بارے میں نظریہ قائم کرنا مشکل تھا کہ یہ شے کس مادے کی بنی ہوئی ہے۔
دوسری بات اس کی عجیب و غریب شکل تھی۔ کچھ اندازوں کے مطابق یہ چیز جتنی چوڑی ہے اُس سے 10 گنا لمبی ہے۔ اومواموا سے پہلے خلا میں ملنے والی اس طرح کی لمبوتری چیز جتنی چوڑی تھی اس سے صرف تین گنا ہی زیادہ لمبی تھی۔
اس کی دریافت کے بعد آنے والے برسوں میں سائنسی جریدوں اور عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں اس کے بارے میں قیاس آرائیاں نظر آئیں۔
کیا یہ ٹھوس ہائیڈروجن کا ٹکڑا تھا؟ کیا یہ کائنات میں گردش کرتی ’دھول (خاک) کا ملغوبہ‘ تھا؟ یا جیسا کہ ہارورڈ کے ماہر فلکیات آوی لوئب نے کہا کہ یہ ایک مصنوعی طور پر بنائی ہوئی چیز ہے جسے کائنات کے کسی حصے میں ایک ذہین اجنبی تہذیب نے تیار کیا ہے؟”
باشکریہ: گوگل، بی بی سی و دیگر
#خلا #اجنبی #اجسام #حیرت #مبتلا #حصہ_اول
https://www.youtube.com/channel/UCmSdMtbVfU2vxpJrsOQGVJA?sub_confirmation=1